بدھ، 19 فروری، 2014

ڈسکاونٹ

(افسانچہ)

صاحبزادے مسابقہ جاتی امتحانات کے لئے تیاری کر رہے تھے۔ پروفیسر صاحب ایک کتب فروش کے پاس گئے۔ صاحب زادے نے من پسند کتابیں چن لیں۔ دو ہزار روپے کا بل بنا۔ پروفیسر صاحب گویا ہوئے : "بھئی ! کچھ تو ڈسکاونٹ بھی تو دیجئے، دو ہزار کی خریداری پر تین سو روپے کم کر دیجئے۔ کتب فروش نے کچھ کاروباری نکتہ نظر سے اور کچھ پروفیسر صاحب کے احترام میں دو سو روپے کی چھوٹ دے دی۔
کچھ دن ہی گزرے تھے کہ انہیں یونیورسٹی کی لائبریری کے لئے کتابیں خریدنے کا کام سونپا گیا۔ کتب فروش نے پہچان لیا۔ پروفیسر صاحب نے کئی ہزار روپے کی کتابیں منتخب کیں۔ کتب فروش نے خود ہی ۱۵ فیصد چھوٹ کی پیش کش کر دی۔ پروفیسر صاحب ہنستے ہوئے بولے: "یوں کرو بھائی کہ جتنا ڈسکاونٹ بنتا ہے اس کے برار مسابقہ جاتی امتحانات کی نئی کتابیں دے دو، بل پورا بنا دو، یونیورسٹی کے نام"۔